میں کسی شخص سے بیزار نہیں ہو سکتا "
ایک ذرہ بھی تو بیکار نہیں ہو سکتا
اس قدر پیار ہے انساں کی خطاؤں سے مجھے
"کہ فرشتہ مرا معیار نہیں ہو سکتا
(احمد ندیم قاسمی)
ہمت التجا نہیں باقی "
ضبط کا حوصلہ نہیں باقی
اک تری دید چھن گئی مجھ سے
ورنہ دنیا میں کیا نہیں باقی
اپنی مشق ستم سے ہاتھ نہ کھینچ
میں نہیں یا وفا نہیں باقی
تیری چشم الم نواز کی خیر
دل میں کوئی گلا نہیں باقی
ہو چکا ختم عہد ہجر و وصال
"زندگی میں مزا نہیں باقی
(فیض احمد فیض )
No comments:
Post a Comment